انٹرنیٹ کے بڑھتے استعمال کے ساتھ یہ حقیقت بھی واضح ہے کہ یہ کس قدر غیر محفوظ بھی ہے۔ ہیکنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات بھی اس حقیقت کی توثیق کرتے ہیں۔ جونہی آپ انٹرنیٹ کے ساتھ جڑتے ہیں، آپ کا ڈیٹا اور آپ کی پرائیویسی، دونوں کا تحفظ داؤ پر لگ جاتا ہے۔
آپ تب تک محفوظ ہیں جب تک آپ آف لائن کوئی ڈیوائس استعمال کر رہے ہیں۔ جیسے ہی آپ انٹرنیٹ کی دنیا میں قدم رکھتے ہیں، دنیا میں ہزاروں گمنام صارفین آپ اور آپ جیسے لاکھوں دیگر صارفین کے انتظار میں ہوتے ہیں۔
اس سے قبل ہم نے ہیکنگ کے بارے میں ایک آرٹیک لکھاہے، جس میں ہم نے یہ بتایا کہ ہیکرز کی مختلف اقسام اور ان کے کام کرنے کا طریقہ بتایا۔ اب جب کہ آپ ہیکرز کی مختلف اقسام اور ان کے کام کرنے کا طریقہ جان چکے ہیں، تو اگلا قدم خود کو ان سے محفوظ بنانا ہے۔
ہیکنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیچھے ہیکرز کی "ذہانت” کے ساتھ ساتھ عام صارفین کا ہیکنگ سے بچنے کے طریقوں سے نا واقف ہونا بھی ایک وجہ ہے۔ ہم میں سے اکثر یہ نہیں جانتے کہ انٹرنیٹ کو محفوظ طریقے سے استعمال کرنے کے لیے کیا ہدایات ہیں؟ اپنے ڈیٹا کا تحفظ کیسے یقینی بنایا جائے؟ فِشنگ جیسے حملوں سے بچنے کے لیے کیا کِیا جائے؟ ڈاؤن لوڈنگ کے لیے کونسے ذرائع قابلِ اعتماد ہے؟
آج کے آرٹیکل میں ہم 10 ایسے طریقوں کے بارے میں بات کریں گے جو ہیکنگ کے حملوں سے بچنے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
ہیکنگ کے حملوں سے بچنے کے 10 بہترین طریقے
آئیے اب ہم ایسے طریقوں پہ بات کرتے ہیں جن کی مدد سے آپ ہیکنگ کے حملوں سے محفوظ ہو سکتے ہیں:
1۔ منفرد اور قدرے مشکل پاسورڈز کا استعمال کریں
اگر ہم ایک مضبوط پاسورڈ رکھیں جس میں چھوٹے اور بڑے حروف، اعداد اور دیگر special characters بھی شامل ہوں، تو ایسے پاسورڈز کا پتہ لگانا آسان کام نہیں ہوتا۔ اکثر لوگ ایسا بھی کرتے ہیں کہ سالوں تک اپنا پاسورڈ نہیں بدلتے، جس سے ان کے اکاؤنٹ کی سکیورٹی کم ہو جاتی ہے۔
پاسورڈ کو توڑنے کے بعد ہیکر آپ کے ڈیٹا تک پہنچنے کے ایک قدم مزید قریب ہو جاتا ہے۔ اپنا پاسورڈ کبھی بھی کاغذ کے ٹکڑے پر نہ لکھیں اور نہ اسے کسی کے ساتھ شیئر کریں۔
مزید پڑھیں: اپنا پاسورڈ شیئر کرنے کے پانچ ممکنہ نقصانات
2۔ غیر مصدقہ ای میل ایڈریس سے آنے والی میلز میں لِنکس کو مت کھولیں
غیر مصدقہ ذرائع سے آنے والی ای میلز میں بھیجے جانے والے لِنکس کو کھولنے سے جہاں تک ممکن ہو گریز کریں۔ ہو سکتا ہے کہ ان لِنکس کی مدد سے آپ پر فِشنگ اٹیک کیا گیا ہو۔ اس اٹیک کا مقصد آپ کا پاسورڈ، کریڈٹ کارڈ نمبر، بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات اور دیگر معلومات حاصل کرنا ہو تا ہے۔
ایسا بھی ممکن ہے کہ ان لِنکس پر کلک کرتے ہی آپ کی ڈیوائس پر کوئی ایسا سافٹ ویئر ڈاؤن لوڈ ہو جائے جس میں وائرس موجود ہو، جو آپ کے ڈیٹا کو تباہ کر سکتا ہے۔
3۔ محفوظ ویب سائٹس کا استعمال کریں
انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے اور آنلائن شاپنگ کرتے ہوئے ایسی ویب سائٹس کو ترجیح دیں جن پر SSL سرٹیفیکیٹ انسٹال موجود ہو۔ یہ چیک کرنے کے لیے کے کسی ویب سائٹ پر SSL انسٹال ہے یا نہیں، ویب سائٹ کے URL پر غور کریں اور دیکھیں کہ اگر تو وہ https:// سے شروع ہو رہا ہے، تو اس کا مطلب ہے اس پر SSL سرٹیفیکیٹ انسٹال ہے۔
ایک اور آسان طریقہ یہ ہے کہ URL bar میں آغاز پر دیکھیں، اگر وہاں تالے کا نشان موجود ہے، اس کا مطلب ہے کہ اس ویب سائٹ پر SSL سرٹیفیکیٹ موجود ہے اور وہ سائٹ بھی محفوظ ہے۔
کسی بھی آنلائن شاپنگ سائٹ پر اپنی Payments کی معلومات کو save نہ کریں۔ کیوں کہ اگر مستقبل میں اس ویب سائٹ تک ہیکرز نے رسائی حاصل کر لی، تووہ آپ کی payments کی معلومات بھی چوری کر لیں گے۔
4۔ Two-Factor Authentication کا استعمال کریں
Two-Factor Authentication جسے 2AF بھی کہتے ہیں، لاگ اِن کے عمل کو محفوظ بناتا ہے۔ جب آپ اپنے کسی بھی اکاؤنٹ پر 2AF کو سیٹ اپ کر لیتے ہیں، تو اس کے بعد بھی لاگ اِن کر نے کے لیے آپ کو username اور پاسورڈ لکھنا ہی پڑے گا، لیکن اضافی سکیورٹی اس طرح شامل ہو گی کہ username اور پاسورڈ کے بعد بھی آپ کو ایک کوڈ enter کرنا ہو گا، جو عموماً آپ کو فون پر بھیجی جاتی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ جو کوئی آپ کی لاگ اِن کی تفصیلات معلوم کرنا چاہے گا، تو تفصیلات معلوم کرنے کے بعد بھی آپ کے اکاؤنٹ تک رسائی کے لیے اسے آپ کے فون کی ضرورت پڑے گی جو کہ تقریباً ناممکن ہے، سوائے اس کے کہ کوئی ایسا شخص کوشش کرے جس کو آپ جانتے ہیں، اور وہ آپ کے فون تک رسائی رکھتا ہو۔
5۔ پبلک وائی فائی نیٹ ورکس کا استعمال کرتے ہوئے احتیاط کریں
پبلک وائی فائی کنیکشنز کا استعمال کرتے ہوئے محتاط رہیں۔ یہ unencrypted اور غیر محفوظ ہوتے ہیں۔ جس کی وجہ سے آپ پر ہیکنگ کے حملوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اور ہیکر آپ کے اُس ڈیٹا کو چوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو آپ اور آپ کی visit کی جانے والی ویب سائٹ کے درمیان ٹرانسفر ہو رہا ہوتا ہے۔
اس طرح آپ کی ذاتی معلومات جیسے کہ پاسورڈز اور بینکنگ کی معلومات وغیرہ چوری ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ VPN کا استعمال کرنے سے یہ خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
6۔ Autofill کے آپشن کو ختم کر دیں
جب آپ کسی ویب سائٹ پر کوئی فارم fill کر رہے ہوتے ہیں، تو مختلف براؤزرز یہ سہولت دیتے ہیں کہ اگر آپ نے اس سے پہلے کوئی فارم پُر کیا ہو، تو اس معلومات کو محفوظ کر لیتے ہیں، تاکہ بعد میں دوبارہ کسی فارم کو پُر کرتے وقت آپ کو خود سے ڈیٹا enter کرنے کی ضرورت نہ پڑے۔
اگرچہ یہ ایک سہولت ہے اور آپ کا وقت بچانے میں مدد کرتا ہے، لیکن یہ ہیکرز کے لیے بھی اتنا ہی مدگار ہوتا ہے۔ تمام آٹو فل معلومات کو براؤزر میں ہی رکھا جاتا ہے، جیسے کہ آپ کے براؤزر پروفائل فولڈر میں۔ یہ وہ پہلی جگہ ہے جہاں ہیکر آپ کا نام، پتہ، فون نمبر، اور آپ کی شناخت چرانے یا آپ کے اکاؤنٹس تک رسائی کے لیے درکار دیگر تمام معلومات تلاش کرنے کے لیے جائے گا۔
7۔ اپنے فون پر استعمال کرنے والی ایپس کا انتخاب محتاط رہ کر کریں
اپنے فون پر ایپس کو ڈاؤن لوڈ کرتے وقت خیال رکھیں کہ آپ قابلِ اعتماد ذرائع سے ہی ڈاؤن لوڈ کر رہے ہیں۔ کیوں کہ ایسے ذرائع جو ناقابلِ اعتماد ہوں، ان سے ڈاؤن لوڈنگ کر کے آپ نہیں جان سکتے کہ آپ اپنے فون میں اُس ایپ کے ساتھ مزید کیا کچھ اپنے فون میں انسٹال کر رہے ہیں۔
کوشش کریں کہ صرف Apple Store یا پھر Google Play سے ہی ڈاؤن لوڈنگ کی جائے۔ کیوں کہ یہی سب سے با اعتماد ذرائع ہیں جن سے ایپس ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہیں۔
8۔ موبائل یا کوئی بھی دوسری ڈیوائس گم ہو جانے کی صورت میں ڈیٹا Trace کریں یا ختم (Erase) کر دیں
اگر آپ کی موبائل ڈیوائس چوری ہو جائے یا گم ہوجائے، تو اپنے ڈیٹا کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ آپ ایسا سافٹ ویئر بھی انسٹال کر سکتے ہیں کہ اگر آپ کا فون گم ہو جائے تو آپ اس میں موجود تمام ڈیٹا ختم کر سکیں۔
اگر آپ کی ڈیوائس چوری ہو جائے تو آپ اپنی ڈیوائس کو اس طرح سے سیٹ کر سکتے ہیں کہ اگر کوئی ایک خاص تعداد تک آپ کی ڈیوائس میں لاگ اِن کرنے کی ناکام کوشش کرے، تو ڈیوائس خود ہی لاک ہو جائے۔
9۔ تھرڈ پارٹی Permissions کو ڈِس ایبل اور مینیج کریں
موبائل فونز پر، تھرڈ پارٹی کی ایپلی کیشنز جنہیں صارفین اپنی ڈیوائسز پر ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں، ان کے لیے ڈیوائس کے مالک کو مطلع کیے بغیر کچھ Permissions آن ہوتی ہیں۔ لہذا، لوکیشن سروسز، آٹو میٹک اپ لوڈز، ڈیٹا بیک اپ، اور یہاں تک کہ ذاتی فون نمبرز کے عوامی ڈسپلے سبھی اجازتیں ہیں جو انسٹالیشن کے بعد green پر سیٹ کی جاتی ہیں۔
اپنے ڈیٹا کو ہیکرز سے محفوظ رکھتے ہوئے ان settings کو مینیج کرنا اور آن سیٹ زpermissions، خاص طور پر جو کلاؤڈ سے منسلک ہیں، ضروری ہے۔
10. اپنی تمام ڈیوائسز پر قابلِ اعتماد سائبر سکیورٹی کی سروسز انسٹال کریں
سائبر سکیورٹی کی سروسز آپ کی ڈیوائس تک پہنچنے سے پہلے ہی وائرسز کو روک دیتی ہیں، اور آپ کی ڈیوائسز تک رسائی حاصل کرنے میں ہیکرز کو ناکام کرتی ہیں۔ سائبر سکیورٹی سروسز اس بات کو بھی یقینی بنائیں گی کہ آپ اور آپ کی فیملی چاہے کوئی سی بھی ڈیوائسز استعمال کر رہے ہوں، آپ انٹرنیٹ کو محفوظ طریقے سے استعمال کر سکیں گے۔
مزید پڑھیں:
فیس بک پاسورڈ ہیکنگ کے 7 خفیہ طریقے جو ہیکرز استعمال کرتے ہیں